Unknown

آپؑ کی بیمار پرسی کا انداز

آپؑ کسی کی بیمار پرسی کو جاتے تو اپنا دایاں ہاتھ بیماری کی جگہ پر پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے:۔
اَ ذْ ھِبِ ا لْبَاْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ لَا شِـفَـآ ءَ اِلاَّ شِفَآؤُ کَ شِفَآءً لاَّ یُـغَادِرُ سَقَـمًا
بیماری کو دور فرما دیجئے (اے) انسانوں کے پروردگار، شفا دیں ۔ آپ ہی شفا دینے والے ہیں۔ آپکے سوا کوئی بھی شفا نہیں دے سکتا۔ ایسی شفا دیں جو بیماری کو ختم کردے۔
بخاری ، مسلم
نوٹ: آپ اپنے لئے بھی یہ دعا بار بار مانگئے اور اپنے مریضوں کیلئے بھی۔

آپؑ کوجب کوئی تکلیف ہوتی تو معوذتین (قُـلْ اَعُـوْذُ بِـرَبِّ الْفَلَقِ اورقُـلْ اَعُـوْذُ بِـرَبِّ ا لـنَّـا سِ) پڑھ کر ہاتھوں پر پھونک کر ہاتھوں کو بدن پر پھیرتے اور یہی عمل آپؑ اپنے گھر والوں پر بھی کرتے تھے جب کوئی بیمار ہوجاتاتھا
مسلم
نوٹ : آپ بھی بیماری میں اور روزانہ رات کو سوتے وقت تین بار یہ دونوں سورتیں پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر پھونکئے اور پھر اپنے پورے جسم پر ہاتھ پھیرئیے

مریض اپنی تکلیف کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر تین بار بِسْمِ ا للّٰہِ پڑھ کر سات مرتبہ یہ دعا پڑھے۔ اِنْ شَآءَ اللّٰہُ ا لْعَزِیْزُ ہر قسم کا درد یاتکلیف جلد ختم ہو جائے گی
اَ عُوْذُ بِعِزَّ ۃِ اللّٰہِ وَ قُدْ رَ تِہٖ مِنْ شَرِّ مَآ اَجِدُ وَ اُحَا ذِ رُ
میں اﷲ تعالیٰ کے غلبہ اور قدرت کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں ہر اس تکلیف سے جو میں پاتا ہوں اور (اس سے ) ڈرتا ہوں
مسلم
  آپؑ نے فرمایاکہ جو مسلمان بیماری کی حالت میں اﷲ تعالیٰ کو ان الفاظ کے ساتھ 40 مرتبہ پکارے پھر وہ اسی بیماری میں فوت ہو جائے تو اسے (ایک)شہید (جتنا) ثواب دیا جائے گا اور اگر وہ (اس بیماری سے) بری ہو گیا تو وہ اس حال میں بری ہو گا کہ اس کے تمام گناہ معاف ہو چکے ہونگے۔ وہ الفاظ یہ ہیں
لَآ اِلٰہَ اِلَّآاَنْتَ سُبْحَانَکَ اِ نِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ
الانبیآء 21 : آیت 87
آپ کے سوا کوئی معبود نہیں، آپ پاک ہیں، بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے
حاکم
نوٹ : آپ بھی بار بار روزانہ مندرجہ بالادعا مانگئے
آپؑ کا ارشاد ہے کہ میری امت کے ستر ہزار لوگ بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہونگے۔آپؑ سے پوچھا گیا کہ اس کی کیا و جہ ہے؟ تو آپؑ نے جواب دیا’’وہ دنیا میں آگ سے داغ نہیں لگواتے،نہ جھاڑ پھونک(شرکیہ تعویز جادو گنڈے کرواتے ہیں اور نہ کوئی برا شگون لیتے ہیں
 بخاری
 آپؑ کا ارشاد ہے کہ مسلمان کو کوئی مصیبت، بیماری، غم، یا پریشانی پہنچتی ہے حتٰی کہ اگر کوئی کانٹا بھی اسے چبھ جاتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کی و جہ سے اسکے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں
بخاری

آپؑ کا ارشاد ہے کہ اے اﷲ کے بندو، علاج کیا کرو کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے کوئی بیماری ایسی نہیں اتاری جس کا علاج نہ اتارا ہو
احمد ، ابوداؤد

آپؑ کا ارشاد ہے کہ دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی اکثر لوگ قدر نہیں کرتے ایک صحت اور دوسری فراغت
0 Responses

ایک تبصرہ شائع کریں

بیاض مجنوں 2012. تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.